فضائل درود شریف
قرآن و احادیث کے مطابق درود شریف کے فضائل | درود شریف کے فضائل و برکات
قرآن مجید کے مطابق درود شریف کے فضائل
درود شریف و سلام وہ منفرد عبادت اور افضل ترین عمل ہے جس میں اللّٰہ اور اسکے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ اور بندے کو اللّٰہ کا قرب اور اسکی ہدایت نصیب ہوتی ہے۔ اسکے گناہوں کی بخشش ہوتی ہے۔ اور اُسے قیامت کے روز حسرت و ملال سے پناہ و امان نصیب ہوگی۔
درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اللّٰہ اور اسکے فرشتے اس شخص پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اور خود رسول اللّٰہﷺ بھی اس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔
درود شریف کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ قرآن مجید میں اللّٰہ کے ارشاد سے واضح ہوتا ہے،
إِنَّ ﷲَ وَ مَلَائِکَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ يَأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۔
بیشک اللّٰہ اور اس کے فرشتے رسول اللّٰہﷺ پردرود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو، تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجا کرو۔
الاحزاب: ۵۶
احادیث کے مطابق درود شریف کے فضائل
اللّٰہ کا مومنین کو رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف و سلام بھیجنے کا حکم
حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے ارشاد فرمایا، "جس شخص کے سامنے میرا ذکر ہو، اسے چاہیے کہ مجھ پر درود بھیجے۔ اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللّٰہ اس پر دس مرتبہ رحمت فرمائے گا"۔
نسائی، السنن الکبریٰ
حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "مجھ پر درود شریف کی کثرت کرو۔ بیشک، تمہارا مجھ پر درود و سلام بھیجنا تمہارے گناہوں کی مغفرت ہے۔ اور مجھ پر (درود و سلام بھیجنے کے علاوہ) اللّٰہ سے میرے لئے بلند درجہ اور وسیلہ کی دعا بھی مانگا کرو۔ بیشک اللّٰہ کے ہاں میرے وسیلے میں تمہارے لیے شفاعت ہے"۔
منادی، فيض القدير
رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف اور سلام بھیجنے کی کیفیت کا بیان
حضرت عقبہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف بھیجنے کے لئے یوں کہا کرو، "اے اللّٰہ، تُو درود بھیج محمّد نبی اُمّیﷺ اور آپﷺ کی آل پر"۔
ابو داؤد، السنن
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "جو یہ چاہے کہ اس کا نامہ اعمال اجرو ثواب کے پورے پیمانے سے ناپا جائے تو ہم اہل بیت پر درود و سلام بھیجے۔ اور یوں کہے، "اے اللّٰہ، تُو محمّد نبی اُمّیﷺ پر اور آپﷺ کی ازواج مطہرات یعنی امّہات المومنین اور آپﷺ کی ذرّیت پر درود بھیج جیسا کہ تو نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام پر درود بھیجا۔ بیشک تُو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا ہے"۔
ابو داؤد، السنن
حضرت زید بن وھب رضی اللّٰہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا، "تم جمعہ کے روز رسول اللّٰہﷺ پر ایک ہزار مرتبہ درود شریف بھیجنے کا عمل مت ترک کرو۔ اور درود و سلام اس طرح بھیجو، "اے اللّٰہ، درود و سلام بھیج محمّدﷺ پر"۔
ابو نعيم، حلية الأولياء
, درود شریف
جو رسول اللّٰہﷺ پر ایک مرتبہ درود بھیجے اللّٰہ اس پر دس مرتبہ رحمت فرمائے گا
حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللّٰہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ ایک دن تشریف لائے۔ اور رسول اللّٰہﷺ کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔ ہم نے عرض کیا، "یا رسول اللّٰہﷺ، ہم آپﷺ کے چہرہ مبارک پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں"۔
تو رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "ہاں۔ ابھی میرے پاس جبرئیل امین علیہ السّلام تشریف لائے تھے۔ اور انہوں نے کہا کہ اے محمّدﷺ، بیشک آپﷺ کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپﷺ اس بات سے راضی نہیں کہ آپﷺ کی اُمّت میں سے جو کوئی بھی آپﷺ پر درود و سلام بھیجے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود و سلام بصورت رحمت بھیجتا ہوں"۔
نسائی، السنن الکبریٰ
احمد بن حنبل، المسند
جب مجلس روزِ قیامت اہلِ مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "ہر وہ مجلس جس میں لوگ اس حال میں بیٹھے ہوں کہ نہ تو اللّٰہ کا ذکر کریں اور نہ ہی رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف بھیجیں، تو روزِ قیامت ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی۔ اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنّت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں"۔
احمد بن حنبل، المسند
بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے رسول اللّٰہﷺ ذکر ہو اور وہ رسول اللّٰہﷺ پر درود و سلام نہ بھیجے
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے مجھ پر درود شریف و سلام نہ بھیجا۔ اور ناک خاک آلود ہو اس شخص کی جس کو رمضان کا مہینہ میسّر آیا اور اس کی مغفرت سے قبل وہ مہینہ گزر گیا۔ اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا لیکن وہ اس کو جنّت میں داخل نہ کرا سکے"۔
ترمذی، الجامع الصحيح
دعا زمین و آسمان میں معلّق رہتی ہے جب تک رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف نہ بھیجا جائے
حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ بیان فرماتے ہیں، "دعا، آسمان اور زمین کے درمیان معلّق رہتی ہے۔ اور اس میں سے کوئی بھی چیز اوپر نہیں جاتی جب تک رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف نہ بھیجا جائے"۔
ترمذی، الجامع الصحيح
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ میں رسول اللّٰہﷺ کے ساتھ نماز ادا کر رہا تھا۔ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ بھی رسول اللّٰہﷺ کے ساتھ نماز میں شریک تھے۔ پس جب میں تشھد میں بیٹھا، تو سب سے پہلے میں نے اللّٰہ کی ثناء بیان کی، پھر رسول اللّٰہﷺ پر درود بھیجا۔ پھر میں نے اپنے لئے دعا کی۔ تو رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا، "جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا۔ جو کچھ مانگو گے تمہیں عطا کیا جائے گا"۔
ترمذی، الجامع الصحيح قبل الدعاء
حضرت ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ "جب تم میں سے کوئی اللّٰہ سے کسی چیز کی درخواست کرنا چاہے تو سب سے پہلے وہ اللّٰہ کی ایسی مدّح و ثناء سے ابتداء کرے جس کا وہ اہل ہے۔ اور رسول اللّٰہﷺ پر درود شریف بھیجے۔ پھر اللّٰہ سے اپنی حاجت بیان کرے تو یہ دعا زیادہ اہل ہے کہ قبول ہو"