درود شریف ہر مرض کا علاج اس لیے ہے کہ اس کا پڑھنے والا براہ راست حضور نبی اکرم مُحَمَّدْﷺ سے توجہ حاصل کرتا ہے

درودِ شریف کی فضیلت

 

درودشریف کے چند ایمان افروز واقعات:

مواھب اللدنیہ میں امام قسطلانیؒ نے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن کسی مومن کی نیکیاں کم ہو جائیں گی اور گناہوں کا پلڑا بھاری ہوجائے گا تو وہ مومن پریشان کھڑا ہو گا۔ اچانک رسول اللہؐ میزان پر تشریف لائیں گے اور چپکے سے اپنے پاس سے بند پرچہ مبارک نکال کر اس کے پلڑے میں رکھ دیں گے۔جسے رکھتے ہی اس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی ہوجائے گا۔ اس شخص کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ کون تھے جو اس کا بیڑا پار کر گئے ۔ وہ پوچھے گا آپ کون ہیں؟ اتنے سخی، اتنے حسین و جمیل آپ نے مجھ پر کرم فرما کر مجھے جہنم کا ایندھن بننے سے بچا لیا اور وہ کیا پرچہ تھا جو آپ نے میرے اعمال میں رکھا؟رسول اللہ ؐکا ارشاد ہو گا : میں تمہارا نبی ہوں اور یہ پرچہ درود ہے جو تم مجھ پر بھیجا کرتے تھے ۔
امام ابن حجر مکی ؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک صالح شخص نے کسی کو خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا کہ مرنے کے بعد تیرا کیا حال ہوا اس نے بتایا کہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے میری بخشش فرما کر جنت میں بھیج دیا۔ صالح شخص نے اس سلوک کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا کہ جب فرشتوں نے میرے اعمال تولے ، میرے گناہوں کو شمار کیا اور میرے پڑھے ہوئے درود پاک بھی شمار کئے تو سو درود گناہوں سے بڑھ گئے جبکہ باقی سب نیک اعمال سے میرے گناہ زیادہ تھے ۔ جونہی درود پاک کا شمار بڑھ گیا تو اﷲپاک نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کا حساب کتاب ختم کر دو چونکہ اس کے درود بڑھ گئے ہیں اس لئے اس کو سیدھا جنت میں لے جاؤ۔
امام قسطلانی ؒ اپنی کتاب ’’المواہب اللدنیہ‘‘میں فرماتے ہیں کہ جب آدمؑ کی تخلیق کے بعد حضرت حوا ؑ کی پیدائش ہوگئی تو حضرت آدم ؑنے ان کا قرب چاہا۔ اﷲتعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ پہلے ان کا نکاح ہوگا اور مہر کے طور پر دونوں کو حکم ہوا کہ مل کر بیس بیس مرتبہ میرے محبوب ختم المرسلین ؐپر درود پڑھیں۔( ایک روایت میں تین تین مرتبہ بیان ہوا ہے) چنانچہ انہوں نے بیس مرتبہ یا تین مرتبہ درود پڑھا اور حضرت حواّ ؑان پر حلال ہو گئیں۔( حاشیہ علی تفسیر الجلالین)
امام شرف الدین بوصیریؒ ایک بہت بڑے تاجر اور عالم تھے ، وہ عربی ادب کے بہت بڑے فاضل اور شاعر بھی تھے ۔ انہیں اچانک فالج ہوگیا۔ بستر پر پڑے پڑے انہیں خیال آیا کہ بارگاہ سرور کونین میں کوئی ایسا درد بھرا قصیدہ لکھوں جو درود و سلام سے معمور ہو۔ چنانچہ محبت و عشقِ رسالت مآب ؐ میں ڈوب کر 166 اشعار پر مشتمل قصیدہ بردہ شریف جیسی شہرت دوام حاصل کرنے والی تصنیف تخلیق کر ڈالی۔ رات کو آقا ؐ خواب میں تشریف لائے اور امام بوصیری ؒکو فرمایا : بوصیری یہ قصیدہ سناؤ، عرض کیا : یا رسول اﷲؐ! میں بول نہیں سکتا فالج زدہ ہوں۔ آقا ؐنے اپنا دستِ مبارک امام بوصیریؒ کے بدن پر پھیرا جس سے انہیں شفا حاصل ہو گئی۔ پس امام بوصیری ؒ نے قصیدہ سنایا۔ قصیدہ سن کر آپؐ کمال مسرت و خوشی سے دائیں بائیں جھوم رہے تھے ۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حالتِ خواب میں امام بوصیری ؒ کو آپ ؐنے چادر (بردہ)عطا فرمائی۔ اسی وجہ سے اس کا نام قصیدہ بردہ پڑگیا۔ امام بوصیریؒ صبح اٹھے تو فالج ختم ہو چکا تھا۔ گھر سے باہر نکلے ، گلی میں انہیں ایک مجذوب شیخ ابو الرجاء ؒ ملے اور امام بوصیری ؒ کو فرمایا کہ رات والا وہ قصیدہ مجھے بھی سناؤ۔ امام بوصیری ؒ یہ سن کر حیرت زدہ ہو گئے اور پوچھا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ انہوں نے کہا : جب اسے حضورنبی اکرم ؐ سن کر خوشی سے جھوم رہے تھے میں بھی دور کھڑا سن رہا تھا۔( شرح قصیدہ البردۃ)قارئین کرام میرے مضمون کا مقصد واضح ہے!آج کل کے یہ حالات دیکھ کر دل خون کی آنسو روتا ہے،ان حالات کی درستگی ہمارے اعمال کی دنیا درست کرنے میں موقوف ہے،چلو آج ہی سے عہد کر لیں کہ چلتے پھرتے،دن رات درود شریف کاورد کرتے رہیں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی درودشریف پڑھنے کی توفیق عطافرمائے(آمین )
جدید تر اس سے پرانی
مجلسوں کی زینت نبی کریم ؐ پر درود پاک پڑھنا ہے ، لہذا مجالس کو درود پاک سے مزین کرو۔
درود شریف ہر مرض کا علاج اس لیے ہے کہ اس کا پڑھنے والا براہ راست حضور نبی اکرم مُحَمَّدْﷺ سے توجہ حاصل کرتا ہے

درود شریف