درودوسلام کے فضائل
درود شریف کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ جس طرح مشائخ ذکر اللہ کے لئے ابھار تے ہیں ٹھیک اسی طرح اتباع رسول کے ساتھ مختلف درود شریف کے ذریعہ قلب مؤمن میں محبت رسول کو جاگزیں کرتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے: "اَولی الناس بی یوم القیمۃ اکثرھم علی صلاۃ”۔ قیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجتا ہے۔ لیکن وہ لوگ جن کے سامنے رسول اللہ ﷺ کا ذکر مبارک آئے اور وہ لوگ آپ ﷺ پر درود نہ بھیجے، ان کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا: "رغم انف رجل ذُکرتُ عندہ فلم یصل علی”ذلیل ہو وہ آدمی جس کے سامنے میرا ذکر آئے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔ حضرات محدثین سے زیادہ کون ذکر رسول ﷺ کرتا ہے، جن کے شب و روز کا مشغلہ "قال اللہ و قال الرسول” ہے۔حضرات محدثین نے صلوۃ و سلام کا اس درجہ اہتمام فرمایا کہ کسی بھی محدث کی کوئی کتاب اس ذکر خیر سے خالی نہیں ہے۔ احادیث میں عموما چھوٹے جملے ہوتے ہیں اس لئے بسا اوقات ایک ایک سطر میں دو دو جگہ صلوۃ و سلام کی ضرورت پیش آئی ہے اور ان محدثین کرام نے التزام کے ساتھ صلوۃ و سلام کو ذکر کیا ہے۔ اس بات سے قطع نظر کے تکرار صلوۃ و سلام سے کتاب کی ضخامت بڑھ جائے گی۔ محدثین کرام کا یہ عمل ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے کہ ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صلوۃ و سلام کا التزام کریں اور جب کبھی ذکر رسول ﷺ آئے تو ہمیشہ آپ ﷺ پر صلوۃ و سلام بھیجنے کا اہتمام کریں اور اسی طرح حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا "اللہ تعالی کے بہت سے فرشتے جو زمین پر سیاحت کرنے والے ہیں میری امت کا سلام میرے پاس پہنچاتے ہیں”۔ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جب بندہ مؤمن رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود آپ ﷺ تک پہنچتا ہے اور آپ ﷺ کو مؤمن کے اس عمل سے خوشی ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ درود کا آ پ ﷺ کی خدمت میں پہنچنا اس بات کی علامت ہے کہ بندہ مؤمن کا درود شرف قبولیت کو پہنچ گیا ہے۔ ایک مؤمن کامل کے لئے کتنی خوشی کی بات ہے کہ اس کا پیش کیا ہوا درود محبوب خدا ﷺ کے دربار میں پہنچتا ہے اور پھر آپ ﷺ اس پر خوشی کا اظہار فرماتے ہیں۔ اشیخ لاسلام قطب الدین بختیار کاکی ہمیشہ عبادت و ریاضت میں مشغول رہا کرتے تھے۔ ہر دن سو رکعت نفل نماز کا معمول تھا، نیز رات کو تین ہزار درود شریف پڑھا کرتے تھے۔ شادی کے بعد تین چار دنوں تک مصروفیت کی وجہ سے یہ اہتمام باقی نہیں رہا۔ آپ کے خادم انیس احمد نے خواب دیکھا کہ ایک عالیشان محل ہے۔ باہر مشائخ عظام کا بڑا مجمع ہے۔ دروازے پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ لوگوں کا پیغام اندر پہنچا رہے ہیں۔ میں نے بھی ملاقات کا پیغام بھجوایا۔ جواب آیا کہ ابھی تم اس کے اہل نہیں ہو، البتہ قطب الدین بختیار کاکی سے عرض کرنا کہ تین دنوں سے ہمارا تحفہ نہیں آیا ہے۔
جمہور علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پوری زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا واجب ہے۔ اس سلسلہ بعض دیگر اقوال بھی موجود ہیں، امام طحاوی ؒ کے نزدیک جب آپ ﷺ کا ذکر خیر آئے اس وقت درود شریف پڑھنا واجب ہے، البتہ بیشتر علماء کے نزدیک یہ عمل استحبابی ہے لیکن اس کے فضائل و مناقب لامحدود ہیں۔ اوپر جو احادیث ذکر کی گئی ہیں، ان کے علاوہ بے شمار احادیث درود شریف کی اہمیت و فضیلت کے باب میں وارد ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں، علماء اسلام اور مشائخ عظام نے درود شریف پڑھنے کی اہمیت و فضیلت پر کتابیں اور اہم مقالات بھی مرتب فرمائے ہیں۔