شبِ معراج مسلمانوں کے لئے بے حد اہم روایتی واقعہ ہے۔ اس رات حضرت محمد ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے معراج کے سفر پر بھیجا، جہاں وہ انتہائی بلندیوں تک پہنچ کر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرتے ہوئے بہت سے بڑے بڑے واقعات سے متعلق علم حاصل کیا۔
شبِ معراج سے متعلق قرآنی آیات اور احادیث درج ذیل ہیں۔ 1_ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ۔
"وہ پاک ہے جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔" (سورة الإسراء، آیت نمبر 1)
2_ "فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى۔ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى۔"
"پھر اس نے وحی کی اس (اللہ) کے بندے کی طرف جو وحی کی۔ پھر وہ دو کمانوں کے فاصلے پر ہو گیا، بلکہ زیادہ قریب۔" (سورة النجم، آیت نمبر 9-10)
3_ "وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَىٰ۔"
"حالانکہ بلاشبہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ آخری حد کی بیری کے پاس۔" (سورة النجم، آیت نمبر 13-14)
قرآنِ کریم میں سُورَۃُ الإسراء کی پہلی آیت میں اس سفر کا ذکر کیا گیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے حضرت محمد ﷺ کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی لے گئے جہاں انہیں اپنے ایک بہت بڑے معجزے کی نشانیاں بتائیں گئیں۔
اسی طرح سُورَۃُ النجم کی آیات نمبر 9-10 میں بھی حضرت محمد ﷺ کے سفر کی بیان کیا گیا ہے جہاں وہ دو کمانوں کے فاصلے پر پہنچ گئے۔
اسی سُورَۃ کی آیات نمبر 13-14 میں بھی بتایا گیا ہے کہ حضرت محمد ﷺ کو بلاشبہ ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا گیا جب وہ آخری حد کی بیری کے پاس تھے_
اسی رات، جب حضرت محمد ﷺ سورج کے بلند ترین مرتبے تک پہنچ گئے، اللہ تعالیٰ نے انہیں ہمہ وقت رکھنے والے ہدایات اور دستورات دی۔ انہوں نے آسمانی کتابوں کو حاصل کیا، اور بہت سے بڑے بڑے واقعات سے متعلق علم حاصل کیا۔ یہ سفر ان کے لئے بہت اہم تھا کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ نے بہت سے آیات پیغام کے طور پر فراہم کردیئے تھے۔
قرآن مجید میں بھی اس معراج کے سفر کے بارے میں آیات بیان کی گئی ہیں۔ سورة الإسراء کی پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کے ساتھ ساتھ یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے جانے کے بعد، انہیں اپنے حضور میں بلند ترین مرتبے تک لے جایا۔ اس سفر میں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو اپنے نزدیک لے جایا اور انہیں علم کے بارے میں بہت کچھ سکھایا_
سورة النجم کی دوسری آیتوں میں بھی اس سفر کی وضاحت کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو ایسی جگہ پر بلند ترین مرتبے تک لے جایا جہاں دو کمانوں کے فاصلے پر ہونا ممکن تھا۔
س سے ظاہر ہوتا ہے کہ معراج کے سفر میں حضرت محمد ﷺ کو غیر معمولی واقعات کا بھی علم حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے معراج کے سفر کے بارے میں ایک اور آیت بھی بیان کی ہے:
4_ "وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۖ أَفَإِنْ مِتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَۗ"
"اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے نہیں دیا، پھر کیا اگر تو مر گیا تو وہ رہ جائیں گے۔؟" (سورة الأنبياء، آیت نمبر 34)
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ جیسے پہلے کسی انسان کو جاودانیت نہیں دی گئی، اسی طرح حضرت محمد ﷺ کو بھی جاودانیت نہیں دی گئی۔ معراج کے سفر کے دوران حضرت محمد ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے آسمانی جنت کے دروازوں کے سامنے تک لے جایا۔ انہیں جنت میں حضورِ اعظم ﷺ کی ملاقات بھی ہوئی_
حضرت محمد ﷺ کے معراج کا واقعہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اس سے مسلمانوں کو ایک اور ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ حقیقت میں موجود ہے، اور کہ رسول اللہ ﷺ اس کے بندوں کیلئے اللہ تعالیٰ کے رحمت، مہربانی، اور انعامات کی تمام بشارتیں لاتے ہیں_
یہ تمام احادیث اور آیات شبِ معراج کی اہمیت اور شان کی شہادت دیتے ہیں۔ اس رات حضرت محمد ﷺ کو اپنے رب کی ملاقات کی عظمت اور اللہ تعالیٰ کے بلند مقامات کا علم حاصل ہوا۔ ہم بھی اس معراج کی برکت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ہمیں بھی اپنے پیارے نبی ﷺ کے سلسلے کی توفیق عطا فرمائے_