۔۔ جب تم مجھ پر درود پڑھو تو اچھی طرح درود پڑھو۔ کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ وہ مجھ پر پیش کیا جائے گا

درود شریف پڑھنے کے آداب

 



واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجنا بہت ہی سعادت مندی کا کام  اور افضل عبادات میں سے ہے ،ہر مسلمان کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے،یہ اہل ایمان پرنبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم  کا حق ہے،  چنانچہ بالغ ہونے کے بعد پوری زندگی میں کم ازکم ایک بار درود پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ (قرطبی،ص:۲۳۲) نیز: کسی مجلس میں جب ایک سے زیادہ بار حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر ہو تو کم ازکم ایک بار درود پڑھنا واجب ہے اور  ہر بار درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ (ردالمحتار،ج:۱،ص:۵۱۶) اور درود شریف پڑھتے وقت  حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اور درود شريف کی فضیلتوں کا استحضاركر كے  پڑھنا چاہیے،مثلاً یہ کہ

"وَعَنْ اَبِیْ هُرَيرَۃَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم: مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ عَشْرًا".(صحیح مسلم)
ترجمہ:" اور حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔" (صحیح مسلم)
"وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیه وسلم: مَنْ صَلَّي عَلَیَّ صَلَاۃً وَّاحِدَۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ عَشْرَ صَلٰواتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِیْأَتٍ وَرَفَعْتُ لَه، عَشْرُ دَرَجَاتٍ".(رواہ النسائی )
ترجمہ:"حضرت انس (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس (مرتبہ) رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے دس گناہوں کو معاف کرے گا اور (تقرب الی اللہ کے سلسلے میں) اس کے دس درجے بلند کرے گا۔" (سنن نسائی)
"وَعَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ کُنْتُ اُصَلِّی وَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَاضِرٌ وَاَبُوْبَکْرٍ وَ عُمُرُ مَعَهُ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَدَأْتُ بِالثَّنَاءِ عَلَی اﷲِ تَعَالٰی ثُمَّ الصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ دَعَوْتُ لِنَفْسِیْ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَلْ تُعْطَه سَلْ تُعْطَه". (رواہ الترمذی)
ترجمہ:"اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ (ایک روز) میں نماز پڑھ رہا تھا رحمت عالم ﷺ (بھی وہیں) تشریف فرما تھے اور آپ ﷺ کے پاس حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر (رضی اللہ عنہما) بھی حاضر تھے، چناچہ (نماز کے بعد) جب میں بیٹھا تو اللہ جل شانہ کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور پھر رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجا، اس کے بعد میں اپنے (دینی و دنیاوی مقاصد کے) لیے  مانگنے لگا ( یہ دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ  مانگو ! دئیے جاؤ گے، مانگو! دیئے جاؤ گے (یعنی دعا مانگو ضرور قبول ہوگی) ۔ " (جامع ترمذی )
"وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَوْلَی النَّاسَ بِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُ ھُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً". (رواہ الترمذی)
ترجمہ:"اور حضرت عبداللہ ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا  قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ  پر کثرت سے درود پڑھتے ہوں گے۔"
(مشکوۃ المصابیح کتاب الصلوۃ ، باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ص:87  ط: قدیمی کتب خانہ )
اس کے علاوہ اوربھی درودشریف کے بہت فضائل احادیث کی روشنی میں معلوم ہوتے ہیں، مزید تفصیل کے لیے شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ کی کتاب فضائل درود شریف ملاحظہ فرمائیں

جدید تر اس سے پرانی
ہر نیکی کی ابتداء ھے میرے محبوب کا نام :-صلی اللہ علیہ والہ وسلم
درود شریف ہر مرض کا علاج اسلۓ اس لیے ہے کہ اس کا پڑھنے والا براہ راست حضور نبی اکرم مُحَمَّدْﷺ سے توجہ حاصل کرتا ہے

درود شریف