۔۔ جب تم مجھ پر درود پڑھو تو اچھی طرح درود پڑھو۔ کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ وہ مجھ پر پیش کیا جائے گا

درود شریف سے محبت( پہچان ہے عاشق رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم)

 

درود شریف کی بہاریں 

 پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا اسلام کے اہم ترین اعمال میں سے ایک ہے۔ اللہ (سبحانہ وتعالیٰ) اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر محبت کرتا ہے کہ اس نے ہمیں اور فرشتوں کو حکم دیا کہ محمد اور ان کی آل کیلۓ درود وسلام کی دعا کریں۔ جب ہم اپنے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں تو اللہ (سبحانه وتعالی) ہم پر دس رحمتیں بھیجتا ہے، ہمارے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور جنت میں ہمارے لیے جنت کے دس درجے بلند کر دیتا ہے۔
ایسے اہم عمل کے لیے ہمیں تین چیزوں کا خیال رکھنا ہوگا۔
پہلا حکم: درود شریف بھیجنے میں اسی طرح جدوجہد کرنا جس طرح ہم اپنے لیے دعا میں جدوجہد کرتے ہیں۔
درود شریف صرف الفاظ ہی نہیں کہ بار بار آسان طریقے سے دہرایا جائے۔ درحقیقت، درود شریف ہمارے پیارے نبی حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک و سلم) کے لیے دعا ہے۔ اب ذرا موازنہ کیجیے کہ ہم کتنی جدوجہد کرتے ہیں، جب ہم اپنے لیے دعا کرتے ہیں اور جب ہم اپنے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وعلي اله وبارك وسلم) کے لیے دعا کرتے ہیں؟ درحقیقت ہمیں اپنے لیے دعا سے زیادہ درود شریف میں جدوجہد کرنی چاہیے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں قرآن مجید میں بتایا ہے۔ ہمیں کہ ہمارے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وعلي اله وبارك وسلم) ہمارے لیے اپنی ذات اور اہل و عیال سے بھی زیادہ قریب 
, اور پیارے ہوں
تر جمہ ۔   
پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں۔
جب قرآن نے ہمیں بتایا ہے کہ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک و سلم) ہماری ذات اور ہمارے اہل و عیال سے زیادہ ہم سے قریب ہیں تو یہ درست نہیں کہ ہماری اپنی دعائیں ہمارے لیے درود شریف سے زیادہ اہم ہوں۔
 ذرا سوچیۓ کہ ہم اپنے لیۓ اور اپنے پیاورں کیلیۓکس طرح دن رات دعائیں مانگتے ہیں ، کس طرح رو رو کر اور گڑا گڑا کر اللہ پاک سے التجائیں کرتے ہیں. پھر جو ہستی ہماری جان سے بھی ، ہمارے سب گھر والوں سے بھی زیادہ قریب ہے ، کیا ہم انکیلئے بھی اسی طرح دعا میں کوشش اور جدوجہد کرتے ہیں؟
ہمیں اپنی ذات کے لیے دعاؤں کے مقابلے میں حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک و سلم) کے لیے دعا کے لیے زیادہ جدوجہد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ مندرجہ ذیل حدیث میں یہی بتایا گیا ہے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ فِي حَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ خَارِجَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ صَلُّوا عَلَيَّ وَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ وَقُولُوا:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ. نسائی حدیث نمبر: 1293
ترجمہ: موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے زید بن خارجہ ؓ سے پوچھا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: مجھ پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجو، اور دعا میں جدوجہد کرو، اور کہو:
اللہم صل على محمد وعلى آل محمد
  اے اللہ! صلاۃ (درود و رحمت) بھیج محمد پر اور آل محمد پر ۔ سنن نسائی حدیث نمبر: 1293 (صحیح )
ایک اہم بات
ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان پاکیزہ ہستی (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک و سلم) کو ہماری دعاؤں کی ضرورت نہیں، یہ صرف ہمارے لیے اعزاز ہے کہ اللہ سبحان نے ہمیں ان کے لیے درود و سلام پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ درحقیقت ان کے لیے دعا ہمارے ہی لیے باعث رحمت ہے۔اگر ہم صرف درود و سلام ہی میں جدوجہد اور کوشش کر رہے ہوں تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہماری تمام ذاتی خواہشات اور دعاؤں کو پورا کرے گا۔ . بالکل یہی پیغام درج ذیل جامع ترمذی کی حدیث پاک میں دیا گیا ہے۔
اگر کوئی اپنے مقصد کے لئے دعاؤں کی جگہ بھی درود ہی پڑھے تو اس کے سارے مسائل غیب سے حل ہوں گے
عَنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلاَةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلاَتِي؟ فَقَالَ: مَا شِئْتَ. قَالَ: قُلْتُ: الرُّبُعَ، قَالَ: مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، قُلْتُ: النِّصْفَ، قَالَ: مَا شِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، قَالَ: قُلْتُ: فَالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: مَا شِئْتَ، فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلاَتِي كُلَّهَا قَالَ: إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ، وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ. (رواه الترمذى)
حضرت اُبی بن کعب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) کی خدمت میں عرض کیا: میں چاہتا ہوں کہ آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) پر درود زیادہ بھیجا کروں (یعنی اللہ تعالیٰ سے آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) پر صلوٰۃ کی استدعا زیادہ کیا کروں) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) مجھے بتا دیجئے کہ اپنی دعا میں سے کتنا حصہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) پر صلوٰۃ کے لئے مخصوص کر دوں؟ (یعنی میں اپنے لئے دعا کرنے میں جو وقت صرف کیا کرتا ہوں اس میں سے کتنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) پر صلوٰۃ کے لئے مخصوص کر دوں) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم)نے فرمایا: جتنا چاہو۔ میں نے عرض کیا کہ: میں اس وقت کا چوتھائی حصہ آپ پر صلوٰۃ کے لئے مخصوص کر دوں گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) نے فرمایا جتنا تم چاہو اور اگر اور زیادہ کر دو گے تو تمہارے لئے بہتر ہی ہو گا۔ میں نے عرض کیا کہ: تو پھر میں آدھا وقت اس کے لئے مخصوص کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) نے فرمایا جتنا چاہو اور اگر اور زیادہ کرو گے تو تمہارے لئے بہتر ہی ہو گا۔ میں نے عرض کیا کہ: تو پھر میں اس میں سے دو تہائی وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) پر صلوٰۃ کے لئے مخصوص کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) نے فرمایا جتنا تم چاہو کر دو، اور اگر زیادہ کر دو گے تو تمہارے لئے خیر ہی کا باعث ہو گا۔ میں نے عرض کیا: پھر تو میں اپنی دعا کا سارا ہی وقت آپ پر صلوٰۃکے لئے مخصوص کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم) نے فرمایا اگر تم ایسا کرو گے تو تمہاری ساری فکروں اور ضرورتوں کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کفایت کی جائے گی (یعنی تمہارے سارے دینی و دنیاوی مہمات غیب سے انجام پائیں گے) اور تمہارے گناہ و قصور معاف کر دئیے جائیں گے۔ (رواه الترمذى)
دوسراحکم: درود شریف اپنے دل کی سچائی سے پڑھیں
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درود شریف کا بہت ثواب ہے لیکن ہمیں درود شریف بڑی عقیدت، لگن اور دل کی سچائی کے ساتھ بھیجنا چاہیے۔ یہ صرف الفاظ نہیں ہیں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں اور ان الفاظ کا کیا مطلب ہے۔ ہم عقیدت کیسے رکھ سکتے ہیں، اگر ہم نہیں جانتے کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ الفاظ، یعنی “دل کی سچائی کے ساتھ” درج ذیل حدیث میں بھی مذکور ہیں۔
مَا صَلَّى عَلَيَّ عَبْدٌ مِنْ أُمَّتِي صَلاةً صَادِقًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ إِلا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرَ صَلَوَاتٍ، وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَرَفَعَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ (الکبیر للطبرانی (رح) بروایت ابی بردۃ بن یسار)
جب میری امت کا کوئی فرد اپنے دل کی سچائی سے مجھ پر ایک بار درود بھیجے گا، تو اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمت فرمائیں گے اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھیں گے اور اس کے دس 
تیسراحکم: درود شریف کو بہترین طریقے سے پڑھیں
جس طرح اللہ تعالیٰ قرآن کو بہترین انداز میں پڑھنا پسند کرتا ہے، اسی طرح درود و سلام پڑھنے کا معاملہ ہے۔ ہمیں اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے زیادہ خوبصورت انداز میں درود شریف بھیجنا چاہیے۔ احادیث نے ہمیں درود شریف کے لیے مختلف خوبصورت الفاظ بتائے ہیں۔ ان میں سے ایک یا زیادہ خوبصورت درود شریف منتخب کریں، ان کے معنی سیکھیں، صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھیں اور (سب سے اہم یہ کہ)  انتہائی پیارو محبت کے ساتھ  سے پڑھیں۔
درود شریف کو بہترین طریقےسے پڑھنے کی ایک اہم وجہ
درود شریف کو بہترین طریقےسے پڑھنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہمارا درود شریف پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے ناموں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم اس درود شریف کے حسن کے مطابق پہچانے جائیں گے جو ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھیجتے ہیں۔ یہ حقیقت درج ذیل حدیث میں مذکور ہے۔
 قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – : ” إنكم تعرضون علي بأسمائكم وسيمائكم فأحسنوا الصلاة علي“. (عبد الرزاق عن مجاهد) مرسلا صحيح.
 قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – : ” تم مجھ پر اپنے ناموں اور علامات کے ساتھ پیش کیے جاتے ہو، سو مجھ پر اچھی طرح درود پڑھو“. (عبد الرزاق عن مجاهد) مرسلا صحيح.
نیز دوسری حدیث میں بھی یہی حقیقت بیان ہوئی ہے۔
إذا صليتم علي فأحسنوا الصلاة فإنكم لا   تدرون لعل ذلك يعرض علي (القول البديع)
۔۔ جب تم مجھ پر درود پڑھو تو اچھی طرح درود پڑھو۔ کیونکہ تمہیں علم نہیں کہ وہ مجھ پر  پیش کیا جائے گا۔ 
(القول البديع)

جدید تر اس سے پرانی
ہر نیکی کی ابتداء ھے میرے محبوب کا نام :-صلی اللہ علیہ والہ وسلم
درود شریف ہر مرض کا علاج اسلۓ اس لیے ہے کہ اس کا پڑھنے والا براہ راست حضور نبی اکرم مُحَمَّدْﷺ سے توجہ حاصل کرتا ہے

درود شریف